محبت کے م کا سفر
محبت کے م کا سفر بہت طویل ہے اس م
سے صرف محبت نہیں بنتا بلکہ اس سفر کے ہر پہلو کا "م" سے ہی تعلق ہے۔۔
مروت،م
منت،م
۔مدد،م
محنت، م
محبوب، م
مشتمل، م
مختلف م
محکوم،م
محسوس،م
،محروم،م
سب سے پہلےتو مروت جنم لیتی ہے ہم چاہ کر بھی محبوب کو کچھ مزاج کے خلاف نہیں کہ پاتے منہ پر مرکوز مروت کا تالا کبھی کھل نہیں پاتا کبھی کبھار انسان عجیب حالت سے دو چار رہتا ہے ہم سامنے والے شخص کی مروت میں اسی کی پسند نا پسند کو فوقیت دیتے ہیں کہ کہیں کچھ برا نہ لگ جائے ہم خود کی پسند کو پس پشت ڈال کر رنگ بھی سامنے والے کی پسند کے منتخب کرنے لگتے ہیں۔۔ مروت رنگلے پانی پرچلنے کی ما نند ہے جتنا بھی بچ کر چلیں پاؤں پررنگ آ ہی جاتا ہے
پھر مختلف سمجھنے کارور پروان چڑھتا ہے اپنا محبوب گارے کا ہی کیوں نہ ہو سونے کے مانند لگتا ہے سب سے پیارا سب سے خاص سب سے مختلف پھر آ نکھوں کو کوئی اور اچھا ہی نہیں لگتا محبوب کی خامیاں بھی سر ماتھے پر
محبت کے م میں مجھے محسوس کا تعلق بہت گہرا لگتا ہےیاں یوں کہوں کہ اس محسوس سے محبت کے عروج و زوال کا کھیل شروع ہو جاتا ہے دل کی دھڑکن بھی اسی کے نام سے مچلنے لگتی ہے سامنے والے کو لگی چوٹ بھی خود پر محسوس ہوتی ہے سامنے والے کی خوشی غمی دکھ درد سب محسوس ہوتا ہے کیسے دو لوگ محسوس سے محبوب میں منتقل ہو جاتے ہیں کپڑوں میں موجود تانا بانا کی طرح ۔
پھر م کے مشتمل کی باری آ تی ہے کیسے سارے راستے صرف ایک ہی انسان کی طرف نکل آ تے ہیں کیسے دکھ سکھ کا تعلق بس ایک ہی انسان کے گرد گھومتے ہیں کیسے ہم خود کو ایک شخص پر مشتمل کر لیتے ہیں اسی من پسند کے ساتھ دھوپ بھی چھاوں لگتی ہے کیسے ایک شخص کے ساتھ سارے موسم بہار کے لگتے ہیں اور اگر محبت زوال کے زیر اثر ہو تو چاہے سو روشن راستے ہوں ہم جسے چن لیں اسی کا اندھیر راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں کسی پر مشتمل ہو جانا بڑا دل خراش معاملہ ہے
محبت تو بڑی مہربان چیز ہے کائنات کا سب سے حسین جذبہ بس اس کے م کی منت سے ڈر لگتا ہے اس منت میں سامنے والے کے بس پاؤں میں نہیں گرتے اور کیا نہیں کرتے کسی کے ساتھ دھوپ سے چھاوں کے سفر کو طے کرنے کے لیے منت کرتے ہیں وہ نہ مانے تو منت مانگتے ہیں جیسے ساری دنیا ایک ہی شخص پر ختم ہوجائے کیسے ایک شخص کی آواز میں بھی سرور آجا تا ہے کیسے کوئی ایک شخص سارے غموں کا علاج بن جاتا ہے
ایک شخص م سے محبوب اور دوسرا م سے محکوم بن جاتا ہے محکوم یعنی حکم کا تابع پھر محبوب کی ساری باتیں فرض سمجھ کر ماننی پڑتی ہے پھر محبوب کا حکم چھوڑ دینے کا بھی ماننا پڑتا ہے دل پر پاؤں رکھ کر چلنا بڑا مشکل ہے اور اپنے دل پر پاؤں رکھ کر آ گے بڑھ جانے کے لیے حوصلے کی ضرورت ہے
محبت بڑی حسین چیز ہے بس خدا محبت کے م محروم سے بچائے جسے محبت دے کر محبوب سے محروم رکھا جائے اسے پھر لوگ مرحوم لکھتے ہیں۔۔۔۔
م سے مست لکھا ہے....م سے مدہوش کر دیتی ہو اپنے الفاظوں سے....سسیلیاء....آپ کی دوست...😊
جواب دیںحذف کریںHahaha love you 💞
حذف کریںبہت بہت بہت خوب میری جان۔۔۔۔
حذف کریںAik aik lafz Dil pr laga and ending was like uffffff....مرحوم۔۔۔
Allah tmhari aqlo fehm or likhny ki salahiyat ne or izafa kry ameen♥️♥️♥️♥️
بہت خوب شہزادی ۔۔ بارک اللہ فیک آمین ثم آمـــــــین
جواب دیںحذف کریںShukria
حذف کریںVery well Said.. Such a classy Humour syou Have ❤️... Line Paragraph was straightly hits Depts of My Heart 👌👌👌👌
جواب دیںحذف کریںThanks for your appreciation it means alot.
حذف کریںSo sweet words .great thinking.keep it up dear.God bless u forever..
حذف کریںVery very well done these words touch my heart amazing ♥️
جواب دیںحذف کریں👍well done dost
جواب دیںحذف کریںWell described.. keep writing.
جواب دیںحذف کریں