اشاعتیں

سورہ کہف

Copied سورۃ الکہف میں نے دو سال لگائے سورہ کہف کو سمجھنے میں اور 120  تفاسیر کا مطالعہ کیا جن میں اردو اور عربی کی تفاسیر کا مطالعہ کیا اس کے علاوہ ایک فارسی تفسیر بھی تھی۔  ہم اس سورۃ کو صرف غار والوں کا واقعہ سمجھتے ہیں مگر اصل مدعا جو ہے اس کی طرف کسی کی نظر ہی نہیں گئی۔  تو اس سورۃ کا مقصود یا لب لباب یا سینٹرل آئیڈیا کہہ لیں یہ ہے کہ  اللہ اس دنیا میں لوگوں کو آٹھ طرح کے حالات سے آزماتے ہیں، عزت ، ذلت ، صحت ، بیماری ، نفع ، نقصان ، خوشی ، غمی ۔ ہر بندہ ہر وقت ان میں سے کسی ایک حال میں ہوتا ہے۔ ان آٹھ کو اگر تقسیم کریں تو دو دو حالات میں تقسیم ہوں گے۔ لہٰذا یا تو اچھے حالات ہوں گے یا برے۔ یعنی یا تو بندہ عزت میں ہو گا یا ذلت میں۔ یا صحت ہو گی یا بیماری۔ تو اللہ دو حالات میں آزماتے ہیں یا تو اچھے یا برے۔ اللہ تعالیٰ آزماتے ہیں کہ یہ بندہ اچھے حالات میں شکر کرتا ہے  یا نہیں اور برے حالات میں صبر کرتا ہے یا نہیں۔ تو اس طرح دو پیپر بنے ایک شکر کا پیپر اور  دوسرا صبر کا پیپر۔ اب اگر بندے نے اچھے حالات میں شکر کیا تو اس نے پیپر کو پاس کیا اور  اگر ناشکری کی تو اس پیپر کو فیل کیا ۔ اور اگ...

صبر اور اللہ

کبھی کبھی ہم ایسی تکلیفوں میں ہوتے ہیں جو کسی کو بتا بھی نہیں سکتے ہم اکیلے ہی لڑ رہے ہوتے ہیں یہاں تک کہ ہمارے ماں باپ کو بھی پتہ نہیں ہوتا کہ ہم اپنے اندر کیا جھیل رہے ہیں اُس وقت زہن میں عجیب و غریب وسوسے آتے ہیں شیطان کی سازشیں عُروج پر ہوتی ہیں کہ کسی طرح بندے کو مایوس کر دے اُسے یقین دلا دے کہ تیری دُعاؤں کا کوئی فائدہ نہیں تجھے کچھ نہیں ملنے والا, اُس وقت ہم بالکل تنہا ہوتے ہیں ہماری ازیتیں بہت گہری ہوتی ہیں مگر کوئی سمجھنے والا نہیں ہوتا ہم دوسروں کو دیکھتے ہیں کہ اُن کے پاس تو سب کچھ ہے حالانکہ وہ کوئی اتنے اچھے بھی نہیں تو ہمارے کون سے گناہ ہیں آخر, یہ ساری تکلیفیں ایک ہی وقت دے کر اللہ اپنے بندے کا امتحان کرتا ہے ایک ساتھ ہی صبر, ایمان, خوف اور شیطان کی چالوں میں نہ آنے کا امتحان, اللہ دیکھ رہا ہوتا ہے کہ آخر میرا بندہ میرا کتنا مطیع ہے اسے وسوسے آتے ہیں پھر بھی یہ ایمان رکھتا ہے کہ جس نے تکلیف دی وہ لازمی اسے ختم بھی کرے گا , یہ اپنے آس پاس لوگوں کو دیکھتا ہے جن کے پاس بناء کچھ کیے سب کچھ ہے مگر یہ صبر کر رہا ہے کہ اللہ جن سے محبت کرتا ہے بس اُنھیں آزماتا ہے, یہ اپنی تکلیفو...

گھاٹے کے قیمتی سودے

محبت کا سودا بھی کیا عجیب سودا ہے کہ ھم اپنے اختیار کے سارے سکے دے کر زندگی بھر کے لئے بےبسی اور لاچاری کی سوغات مول لیتے ہیں بدلے میں ملنے والی اس چھٹانک بھر محبت کی عمر بھی اتنی مختصر کہ جیسے کوئی اڑتی تتلی بھولے سے کسی کھلی ہتھیلی پر آ بیٹھے اور اگلے پل ہی جنبش پر اڑان بھر لے. مگراس مختصر  لمحے میں بھی مسلسل انتظار، اداسی، کرب اور بےچینی کا لامتناہی روگ ھمارے خون میں منتقل کر جائے. شاید محبت نام کا یہ آسیب ہمیں ہماری اوقات یاد دلانے کے لیے زندگی میں وارد ہوتا ہے. وہ جو سب کے لئے عام اور میسر ہوتا ہے وہی شخص ہمارے لیے کچھ خاص ہوتے ہی لاحاصل اور نایاب کیوں بن جاتا ہے؟ سبھی سے ہنس کر ملنے والے کی جبیں پر ہمیں دیکھ بل کیوں پڑ جاتے ہیں؟ عام دنوں میں پتھر سے ارزاں دستیاب لوگ محبت کے قحط میں نیلم اور پکھراج کے مول کیوں پڑنے لگتے ہیں؟  . اب میں اس محبت کو ترک کرنا چاہوں بھی تو یہ محبت مجھے ترک نہیں کرتی, اگر اس درد کا ٹھہر جانا طے ہے تو پھر یہ درد بھی ٹھہر کیوں نہیں جاتا؟.وہ میرے مقدر میں نہیں تو نہ سہی مگر  میرے اندر ایک تبدیلی آ گئی ہے جس نے مجھے بدل دیا ہے اب مجھے محبت کے مختلف قرینے پتا...

امید

لفظ امید صرف چار حروف نہیں ہیں بلکہ اس دنیا میں موجود سب سے پر سکون کیفیت ہے ۔۔ تسلی بس دو بول ہی تو ہیں مگر ان میں راحت ہے جیسے کوئی بس با توں سے ہی مرہم لگا دے۔۔ امید آس لمحے میں اذیت دور کر دیتی ہی۔۔     میرا  خیال ہے کہ امید کا تعلق بس اللہ سے ہے دنیا ایک تعلق تسلی سے ہے مان رکھ لینے سے   اور پھر مان توہوتے ہی  ٹوٹنے کے لیے ہیں۔۔

امید

لفظ امید صرف چار حروف نہیں ہیں بلکہ اس دنیا میں موجود سب سے پر سکون کیفیت ہے ۔۔ تسلی بس دو بول ہی تو ہیں مگر ان میں راحت ہے جیسے کوئی بس با توں سے ہی مرہم لگا دے۔۔ امید آس لمحے میں اذیت دور کر دیتی ہی۔۔     میرا  خیال ہے کہ امید کا تعلق بس اللہ سے ہے دنیا ایک تعلق تسلی سے ہے مان رکھ لینے سے   اور پھر مان توہوتے ہی  ٹوٹنے کے لیے ہیں۔۔

امید

محبت کے م کا سفر

محبت کے م کا سفر بہت طویل ہے اس م  سے صرف محبت نہیں بنتا بلکہ اس سفر کے ہر پہلو کا "م" سے ہی تعلق ہے۔۔  مروت،م  منت،م  ۔مدد،م محنت، م محبوب، م مشتمل، م مختلف م محکوم،م محسوس،م ،محروم،م سب سے پہلےتو مروت جنم لیتی ہے ہم چاہ کر بھی محبوب کو کچھ مزاج کے خلاف نہیں کہ پاتے منہ پر مرکوز مروت کا تالا کبھی کھل نہیں پاتا کبھی کبھار انسان عجیب حالت سے دو چار رہتا ہے ہم سامنے والے شخص کی مروت میں اسی کی پسند نا پسند کو فوقیت دیتے ہیں کہ کہیں کچھ برا نہ لگ جائے ہم خود کی پسند کو پس پشت ڈال کر رنگ بھی سامنے والے کی پسند کے منتخب کرنے لگتے ہیں۔۔ مروت رنگلے پانی پرچلنے کی ما نند ہے جتنا بھی بچ کر چلیں پاؤں پررنگ آ ہی جاتا ہے پھر مختلف سمجھنے کارور پروان چڑھتا ہے اپنا محبوب گارے کا ہی کیوں نہ ہو سونے کے مانند لگتا ہے سب سے پیارا سب سے خاص سب سے مختلف پھر آ نکھوں کو کوئی اور اچھا ہی نہیں لگتا محبوب کی خامیاں بھی سر ماتھے پر  محبت کے م میں مجھے محسوس کا تعلق بہت گہرا لگتا ہےیاں یوں کہوں کہ اس محسوس سے محبت کے عروج و زوال کا کھیل شروع ہو جاتا ہے دل کی دھڑکن بھی اسی کے نام سے مچلنے لگتی ہے سامنے...