اشاعتیں

دسمبر, 2020 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

محبت کا فلسفہ

یہ جو لوگ کہتے ہیں نا محبت دوسری دفعہ بھی ہوتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ محبت پہلی دفعہ بھی نہیں ہوتی بس وہم ہوتا ہے۔ اور وہم کئ دفعہ بھی ہو سکتا ہے اور اس وہم کی سب سے بد صورت قسم "یک طرفہ محبت"   ہے۔۔ کوئ بھی جز بہ یک طرفہ نہیں ہو سکتا ۔ ہم عام لوگ اکثر یقینی اور سچی محبت سے بھی بےزار ہو جاتے ہیں انسانی ہر جز بے ہو زوال ہے۔ محبت نامی جز بے کی بری بات یہی ہے کے یہ وقت کے ساتھ ساتھ بدل جاتی ہے ہم اپنے ماں باپ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں مگر ہم خود ماں باپ بننے کے بعد اپنے بچوں کو اپنے ماں باپ پہ تر جیح دیتے ہیں میں نے محبت جتنا جود غرض کسی جز بے کو نہیں پایا۔ محبت انسانی فطرت میں ہے۔۔ محبت کے عروج کو بد تر ین  زوال ہیں۔۔ محبت میں کھائ گئ جھوٹی قسموں کے جان لیوہ کفارے ادا کرنے کرتے ہیں۔ قیمتی لوگ بھی ضرورت کے بعد مقام کھو دیتے ہیں۔۔ اس جز بے کے بڑے بھیا نک انکشاف ہوتے ہیں نہ ۔۔ محبت ہو جانے کے بعد دل کو راحت تو دیتی ہے مگر سب سے زیادہ تکلیف بھی محبت نامی بلا ہی دیتی ہے ہستے ہوئے چہرے بھی رو دیتے ہیں۔۔ محبت سے  بھی قیمتی ہو تے ہیں احساس ، فکر ...

زندگی

Gdhji

لا تعلقی

مجھے کبھی کبھی لگتا ہے کہ لا تعلقی کسی بھی تعلق سے زیادہ گہرا رشتہ ہوتا ہے۔۔۔ ہم کسی کو بھلانے یا چھوڑنے کے غرض سے اسی شخص کو پہلے سے زیادہ سوچنے لگ جاتے ہیں ۔۔ محبت کی تو نفسصیات ہی نرالی ہے ہم کسی سے نہ تو خود محبت کر سکتے ہیں اور نہ ہی محبت خود ترک کی جاتی ہے۔۔ مگر دائمی رشتوں کو با آسانی چھوڑ کر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔۔۔ ہم اکثر محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر چھوڑ دینے یا علیہدگی اختیار کرنے کا ناکام سا ارادہ کر لیتے ہیں اور خود سے ہی جنگ کا آغاز کر دیتے ہیں۔۔ اور لاتعلقی کے ساتھ ساتھ رسوائی بھی مقدر بن جاتی ہے۔۔ خود سے جنگ ہر ہال میں نا کامی ہی ہے۔۔۔ محبت تو کپڑوں میں موجود دھاگوں کے تانا بانا کی طرح ہے۔۔ جب دل کسی کو چن لے تو پھر سامنے والے کی خامیاں بھی خوبیوں سمیت قبول کر لیں۔۔۔ یہ دل سے نکالنا ہمارے بس میں نہیں رکھا گیا ۔۔۔۔ کسی کے حوالے دل کر کے آپ خود تو واپس آجاتے ہیں مگر دل کی جگہ خلا آجاتی ہے۔۔ جس طرح دیوار میں موجود بڑے سے دوراخ کو بھر بھی دیا جائے تو نشان رہ جاتا ہے اور پھر تیز بارشوں میں اکثر غریب کے گھر کی دیواریں رسنے لگ جاتی ہیں۔۔ دل بھی لاتعلقی کے بعد رسنے لگ جاتے ...

درد کا ذائقہ

ہم سب زندگی میں کبھی نہ کبھی درد سے ضرور گزرتے ہیں۔۔ مگر ہم دوسروں کا دکھ محسوس نہیں کر پاتے کیوں کے ہر دکھ کا اپنا ہی ذائقہ ہوتا ہے۔۔اور ذائقہ بس خود چکھنے سے آتا ہے ۔۔۔ درد کی تو تعثیر ہی مختلف ہے ہ یہ تو پرانے زخموں کی طرح ہوتے ہیں جو وقت بہ وقت رسنے لگتے ہیں اور مرہم سے بھی دکھتے ہیں۔۔۔۔۔ اور کچھ درد کے ذائقوں کا اپنا ہی مزا ہے۔۔۔

کانٹوں جیسے لوگ

  کچھ لوگ کتنے عجیب ہوتے ہیں نا کانٹوں کے نوالے جیسے نہ تو یہ اگلے جاتے ہیں نہ ہی نگلے جاتے ہیں۔۔ ایسے لوگوں کا ہونہ بھی دشواری اور نہ ہونا بھی اذیت جیسا ہے۔۔۔ایسے لوگ پاوں میں لگے کانٹون جیسے ہوتے ہیں جو ہمسفر تو نہیں بنتے مگر سفر ک دشواری بن جاتے ہیں۔۔ ں