محبت کا فلسفہ
یہ جو لوگ کہتے ہیں نا محبت دوسری دفعہ بھی ہوتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ محبت پہلی دفعہ بھی نہیں ہوتی بس وہم ہوتا ہے۔ اور وہم کئ دفعہ بھی ہو سکتا ہے اور اس وہم کی سب سے بد صورت قسم "یک طرفہ محبت" ہے۔۔ کوئ بھی جز بہ یک طرفہ نہیں ہو سکتا ۔ ہم عام لوگ اکثر یقینی اور سچی محبت سے بھی بےزار ہو جاتے ہیں انسانی ہر جز بے ہو زوال ہے۔ محبت نامی جز بے کی بری بات یہی ہے کے یہ وقت کے ساتھ ساتھ بدل جاتی ہے ہم اپنے ماں باپ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں مگر ہم خود ماں باپ بننے کے بعد اپنے بچوں کو اپنے ماں باپ پہ تر جیح دیتے ہیں میں نے محبت جتنا جود غرض کسی جز بے کو نہیں پایا۔ محبت انسانی فطرت میں ہے۔۔
محبت کے عروج کو بد تر ین زوال ہیں۔۔ محبت میں کھائ گئ جھوٹی قسموں کے جان لیوہ کفارے ادا کرنے کرتے ہیں۔ قیمتی لوگ بھی ضرورت کے بعد مقام کھو دیتے ہیں۔۔ اس جز بے کے بڑے بھیا نک انکشاف ہوتے ہیں نہ ۔۔ محبت ہو جانے کے بعد دل کو راحت تو دیتی ہے مگر سب سے زیادہ تکلیف بھی محبت نامی بلا ہی دیتی ہے ہستے ہوئے چہرے بھی رو دیتے ہیں۔۔
محبت سے بھی قیمتی ہو تے ہیں احساس ، فکر ، ہمیں محبت ہو یا نہ ہو عادت ہو جاتی ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
Shukria