لا تعلقی

مجھے کبھی کبھی لگتا ہے کہ لا تعلقی کسی بھی تعلق سے زیادہ گہرا رشتہ ہوتا ہے۔۔۔ ہم کسی کو بھلانے یا چھوڑنے کے غرض سے اسی شخص کو پہلے سے زیادہ سوچنے لگ جاتے ہیں ۔۔ محبت کی تو نفسصیات ہی نرالی ہے ہم کسی سے نہ تو خود محبت کر سکتے ہیں اور نہ ہی محبت خود ترک کی جاتی ہے۔۔ مگر دائمی رشتوں کو با آسانی چھوڑ کر آگے بڑھا جا سکتا ہے۔۔۔ ہم اکثر محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کر چھوڑ دینے یا علیہدگی اختیار کرنے کا ناکام سا ارادہ کر لیتے ہیں اور خود سے ہی جنگ کا آغاز کر دیتے ہیں۔۔ اور لاتعلقی کے ساتھ ساتھ رسوائی بھی مقدر بن جاتی ہے۔۔ خود سے جنگ ہر ہال میں نا کامی ہی ہے۔۔۔ محبت تو کپڑوں میں موجود دھاگوں کے تانا بانا کی طرح ہے۔۔ جب دل کسی کو چن لے تو پھر سامنے والے کی خامیاں بھی خوبیوں سمیت قبول کر لیں۔۔۔ یہ دل سے نکالنا ہمارے بس میں نہیں رکھا گیا ۔۔۔۔ کسی کے حوالے دل کر کے آپ خود تو واپس آجاتے ہیں مگر دل کی جگہ خلا آجاتی ہے۔۔ جس طرح دیوار میں موجود بڑے سے دوراخ کو بھر بھی دیا جائے تو نشان رہ جاتا ہے اور پھر تیز بارشوں میں اکثر غریب کے گھر کی دیواریں رسنے لگ جاتی ہیں۔۔ دل بھی لاتعلقی کے بعد رسنے لگ جاتے ہیں اور اندر تباہی لاتے ہیں جو نظر نہیں آتی بس تکلیف ہوتی ہے۔۔۔۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Shukria

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گھاٹے کے قیمتی سودے

سورہ کہف

صبر اور اللہ