لاحاصل کی اذیت

محبت دوڑ نہیں ہو تی طوفان نہیں ہو تی سکون ہوتی ہے، دریا نہیں ہو تی جھیل ہوتی ہے، دوپہر نہیں ہو تی شام ہوتی ہے خزاں نہیں ہو تی بہار ہو تی ہے محبت تب تک ہی سکون دیتی ہے جب تک ذوال کا خوف نہ ہو۔۔  لا حاصل محبت کی اذیت سولی پہ لٹکنے کے مترادف ہے مرنے میں تکلیف کہاں ہوتی ہے  تکلیف تو جینے میں ہے ان کے بغیر جینے میں جن کے ساتھ دور تک سفر کرنے کا ارادہ کر لیا جائے۔۔ تکلیف تو ساتھ چھوڑنے راستہ موڑنے میں ہے پاوں نہیں تھکتے دل ہار جاتا ہے ہر روز کا سفر کرتا ہے اور پہنچتا کہیں نہیں۔۔
آنکھوں کو پھر کچھ نظر کہاں آتا ہے ایک ہی انسان کے گرد چکر لگاتیں  ہیں آ نکھیں اسی لا حاصل کی راہ تکتی ہیں مجھے تو لگتا ہے محبت کا ذوال آنکھوں سے ہی شروع ہوتا ہے من چاہا شخص چھوٹتے نہیں  چھوٹتا ہم بظاہر چھوڑ دیے جاتے ہیں یا نہ چاہتے  ہوئے کسی کو چھوڑ دیتے ہیں مگر دل ماننے کو تیار نہیں ہو تا کوئ معجزہ کوئ دعا کوئ دہائی کوئی وظیفہ کام آجائے
اسی اسنا میں دل در بدر بھٹکتا رہتا ہے
یہ اذیت بھی کوہنی کی درد کی طرح میٹھی ہوتی ہے ہم ہر وقت چاہتے ہیں کے درد ہو اسی کے خیال میں رہتے ہیں اسی کا ذکر ہو کبھی راتوں کو آنکھوں میں اشک ہوں کبھی دن چڑھے تودل ناراض ہو کبھی شامیں روٹھی ہوں اور کبھی دن خفا ۔۔ اس اذیت کی طلب بڑھتی چلی جاتی ہے۔۔ اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتا ہے دل بس کسی سے محبت کرنے کی دوبارہ حماقت نہیں کرتا۔۔ہم چاہتے ہیں کہ مرہم لگانے والا کوئ اپنا ہو وہی ہو کوئ اور نہ ہو۔۔ ہم چاہتے ہیں. وہ خوش بھی رہے اور ہمارے بنا خوش بھی نہ ہو۔۔ 
دل کی اذیت کا سوراخ بڑھتا ہی چلا جاتا یا تو یہ بھرتا نہیں یہ ہم بھرنے دیتے نہیں ہم مریں یا نہ مریں دل کہیں گمنام سی تھکن سے منو  لا حاصل خواہشات کے بوجھ تلے ذندہ دفن ہو جا تا ہے۔۔
 

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Shukria

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گھاٹے کے قیمتی سودے

سورہ کہف

صبر اور اللہ