دنیا داری ‏

ذندگی تو گلزار ہے بس جینا مشکل ہے یہ دنیاداری بڑی بھیانک دلدل ہے۔ پھر اتنی لمبی عمر ہے کسی طرح تو کاٹنی ہے۔۔ یہاں مصلہ ہی یہ ہے کہ لوگوں کے لیے جینا پڑتا ہے لوگ ہیں کہ کہیں جینے نہیں دیتے تھکے ہوئے کو اور تھکا دیتے ہیں۔۔ روتے کو اور رلا دیتے ہیں۔۔ اڑتے کو گرا دیتے ہیں ۔
لوگ کیوں خوش نہیں رہنے دیتے ایسا لگتا ہے دنیاداری کسی بدعا کے حصار میں ہے 
ہم کسی کے لیے گلزار تو کسی کے لیے کانٹوں کا ہار کیوں ہو تے ہیں کیوں ہمارے رویہ یکسر نہیں ہو تے۔۔ انہی کا جینے کا دل کرتا جن کا پیچھا بد نصیبی کرتی ہے۔۔ دنیاداری بڑی تلخ سبق سکھاتی ہے دل بوجھل کر دیتے ہیں لوگ۔۔ نہ ساتھ رہتے ہیں نہ خفا ہوتے ہیں دنیاداری وہ آ ئنہ ہے جو سب کے ہاتھ میں تو ہے مگر دیکھنا کوئ نہیں چاہتا البتہ دکھانا سب چاہتے ہیں ہم بظاہر نہ چاہتے ہوئے بھی لوگوں کے مطابق ذندگی گزار دیتے ہیں کوئ کیا کہے گا کوئ کیا سوچے گا یہی خطرہ لاحق رہتا ہے کون غم غسار کون تماشائ کبھی پتہ نہیں چلتا اور ہر کوئ بے نقاب  بھی ہے دنیاداری زہر ہے جو کھانا پڑتا ہے بڑا مشکل ہے دل سے اترے لوگوں میں گزارا کرنا۔۔۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

Shukria

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گھاٹے کے قیمتی سودے

سورہ کہف

صبر اور اللہ