لا وارث محبت
کچھ چاہتیں بڑی لاوارث ہوتی ہیں یہ جس پہ لٹائ جا رہی ہوتی ہیں ان کو خاص نہیں لگتی کبھی کبھار انسان کسی کا اتنا اسیر ہو جاتا ہے کہ محبت کے لیے خود کو عام کردیتا ہے ۔۔۔ بعض دفعہ ہم جان بوجھ کر دھوپ کی چاھت کرنے لگتے ہیں بے وجہ ہی کسی پر آ کر رک جاتے ہیں جیسے سارے راستے ایک ہی انسان کی طرف لے جاتے ہوں پھر دل خراش بات یہ ہے کہ محبت سامنے والے کو زنجیر کی مانند لگتی ہے وہ لاوارث چاھت کا وارث نہیں بننا چاہتا پھر جس پرندے کا گھر نہ ہو وہ کہیں بھی نہیں جاتاباغی ہو جاتا ہے۔۔۔
میری رائے ہے کہ کوئی محبت کا کشکول لائے تو اسے کوئی نیا راستہ نہ دکھایا جائے بلکہ اس کا کشکول بھر دیں قبول کرلیں سامنے والے کو خامیوں سمیت اور کسی کی لاوارث چاھت کو عام سے خاص کردیں کسی بےگھر محبت کا ہاتھ تھام لیں کسی کو چھاوں میں کھڑا کردیں ۔۔۔
عجیب ہوتی ہے لاوارث چاھت بچوں کی طرح کسی سایہ کے پیچھے چل پڑتی ہیں ۔۔۔۔۔
سانحہ پتہ ہے کیا ہے کشکول کسی حسین نے اٹھایا ہو یا کسی فقیر نے مانگی ہوئی محبت احساس سے نہیں احسان سے ہوتی ہے کوئی دلاسہ نہیں کوئی سہارا نہیں ہوتا کسی کے ساتھ سفر شروع کر بھی لیا جائے تو راستہ دشوار لگتا ہے پھر ایک شخص دوسرے کو بس گھسیٹتا ہے ایسے سفر میں پاؤں نہیں دل مفلوج ہو جاتے ہیں لاوارث چاھتیں بڑی بدنصیب ہوتی ہیں روند دی جاتی ہیں۔۔کچل دی جاتی ہیں ان کا مرہم کوئی کوئی بنتا ہے
You're Words Touches My heart.... MAY Allah Give you More Strength And Knowledge
جواب دیںحذف کریںThank you
حذف کریںYour writing style is very great👌
جواب دیںحذف کریںThanks for appreciation
حذف کریں